میقاتی "الشرق الاوسط" سے: "بری کی گفتگو" سب کے لیے ایک راستہ ہے

انہوں نے اصلاحات کی منظوری میں تاخیر کا ذمہ دار عیسائی سیاسی قوتوں کو ٹھہرایا

لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
TT

میقاتی "الشرق الاوسط" سے: "بری کی گفتگو" سب کے لیے ایک راستہ ہے

لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے عالمی برادری اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے مطلوبہ اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کا ذمہ دار عیسائی سیاسی قوتوں کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے اصلاحاتی قوانین کا مسودہ مکمل کیا اور انہیں ایوان نمائندگان میں بھیج دیا، جس پر عیسائی سیاسی قوتیں قانون سازی کرنے کے لیے اجلاس بلانے سے انکار کرتی ہیں،  جو کہ صدارتی عہدہ کے خالی ہونے کی روشنی میں ہے کیونکہ یہ صدر کے انتخاب کو ہر چیز پر ترجیح دیتی ہیں۔

انہوں نے صدر جمہویہ کے انتخاب کو "بحرانوں کے حل کی شروعات" قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کی طرف سے اعلان کردہ بات چیت کے اقدام کو صدر کے انتخاب کے لیے یکے بعد دیگرے اجلاسوں کے بعد "سب کے لیے نکلنے کا راستہ" قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ بری کی لبنانیوں کو ڈائیلاگ کی کال پر لبنانی فائل سے متعلق پانچ رکنی کمیٹی اس کا جواب دے گی۔ (...)

بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]

 

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]