کل جمعرات کے روز امریکہ نے سوڈان کے سابق وزیر خارجہ علی کرتی پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں کئی مہینوں سے جاری تنازعے کو ختم کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
حالیہ وقت میں کرتی سوڈان میں اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہیں اور جب کہ معزول صدر عمر البشیر کے دور میں 2010 سے 2015 کے درمیان وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھال رہے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تحریک "ایک انتہا پسند گروپ ہے جو سوڈان میں جمہوری منتقلی کی فعال انداز میں مخالفت کرتا ہے۔"
امریکی وزیر نے نشاندہی کی کہ 2019 میں فوجی بغاوت کے ذریعے البشیر کی برطرفی کے بعد، کرتی نے عبداللہ حمدوک کی سربراہی میں شہری قیادت والی عبوری حکومت کو "کمزور کرنے کی کوششوں" کی قیادت کی۔
اسی طرح واشنگٹن نے کرتی پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان اپریل کے وسط سے شروع ہونے والی لڑائیوں میں پرامن معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کے راہ میں رکاوٹ ہیں۔
سوڈان میں وسیع پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ملک میں جنگ بھڑکانے کے پیچھے کرتی اور ان کی تحریک کے ایک انتہا پسند ونگ کا ہاتھ ہے اور تحریک کی یہ عسکری ونگ فوج میں گھس کر امن تک رسائی کو روک رہی ہے۔ (...)
جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]