شام کی کراسنگ بار بار اثر و رسوخ کے تنازعات کو جنم دے رہی ہے

ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
TT

شام کی کراسنگ بار بار اثر و رسوخ کے تنازعات کو جنم دے رہی ہے

ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ

"سیرین لبریشن فرنٹ" کا "الحمران" کراسنگ کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کے سبب شام میں بار بار اثر و رسوخ کی خاطر جنم لینے والے تنازعات کی جانب توجہ مبذول ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ منبج میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کی "منبج ملٹری کونسل" کے زیر کنٹرول علاقوں اور حلب کے مشرقی مضافاتی علاقے جرابلس شہر میں ترکی کی حمایت یافتہ نام نہاد "سیرین نیشنل آرمی" کے زیر کنٹرول علاقوں کو جوڑنے والی اسٹریٹجک کراسنگ کو "سیرین لبریشن فرنٹ" کنٹرول کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترکی کی حمایت یافتہ "سلطان مراد" ڈویژن اور "سیرین لبریشن" کے اتحادی دھڑے "احرار عولان" کے درمیان شمالی اور مشرقی حلب میں کئی محوروں پر جھڑپیں پھوٹ پڑیں، جو کہ "سیرین لبریشن" اور محمد رمی المعروف "ابو حیدر مسکنہ" کی قیادت میں "گرینڈ بلاک" گروپ کے درمیان اسی طرح کی جھڑپوں کے بعد ہے۔ محمد رمی ترکی کی حمایت یافتہ "سیرین نیشنل آرمی" کی سیکنڈ ونگ کے ایک لیڈر ہیں، جس کا "الحمران" کراسنگ پر کنٹرول ہے۔ (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]