تیونس کی حکومت اپنے ملازمین کے کاموں کا "مکمل آڈٹ" کر رہی ہے

مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام کے پیچھے "سیاسی اہداف" ہیں

تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
TT

تیونس کی حکومت اپنے ملازمین کے کاموں کا "مکمل آڈٹ" کر رہی ہے

تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)

تیونس کی حکومت ایک "جامع آڈٹ مہم" کی قیادت کرتی رہی جو 14 جنوری 2011 (تیونس کے آنجہانی صدر زین العابدین بن علی کی برطرفی کی تاریخ) سے لے کر 25 جولائی 2021 تک، (موجودہ صدر قیس سعید کی "النہضہ موومنٹ" کی حکومت سے برطرفی کی تاریخ) کے دوران سرکاری ملازمتوں میں ہونے والی بھرتیوں اور انضمام کے تمام کاموں کی نگرانی کر رہی ہے۔

جب کہ حکومت کا یہ قدم مینڈیٹ کی بنیاد پر ان فائلوں کی سالمیت کو یقینی بنانے کی کوشش کے ضمن میں "متعدد سیاسی اور یونین پارٹیوں کو ایک پس پردہ پیغام دینا ہے، جیسا کہ ان پر گزشتہ دس سالوں کے دوران اپنے بہت سے وفاداروں کو سرکاری محکموں میں تعینات کرنے اور ملازمتیں دینے کے لیے اثر و رسوخ اور طاقت کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔"

خیال رہے کہ آڈٹ کے دائرہ کار میں حکومت کے ایوان صدر، مختلف وزارتوں، سرکاری دفاتر، عوامی سہولیات اور سرکاری بینکوں میں ہزاروں ملازمتیں شامل ہیں جس کا مطلب ہزارہا ملازمین کی فائلوں کا آڈٹ کرنا اور ان کی بھرتی کے عمل کی سالمیت کو یقینی بنانا ہے۔ (...)

پیر-17 ربیع الاول 1445ہجری، 02 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16379]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]