تیونس میں سکیورٹی فورسز نے حزب اختلاف کی آزاد آئینی پارٹی کی رہنما کو گرفتار کر لیا

آزاد آئینی پارٹی کے سربراہ، عبیر موسی (ای پی اے)
آزاد آئینی پارٹی کے سربراہ، عبیر موسی (ای پی اے)
TT

تیونس میں سکیورٹی فورسز نے حزب اختلاف کی آزاد آئینی پارٹی کی رہنما کو گرفتار کر لیا

آزاد آئینی پارٹی کے سربراہ، عبیر موسی (ای پی اے)
آزاد آئینی پارٹی کے سربراہ، عبیر موسی (ای پی اے)

تیونس میں حزب اختلاف کی آزاد آئینی پارٹی کے رہنماؤں نے کل (منگل کے روز) کہا ہے کہ پولیس نے ان کی پارٹی رہنما عبیر موسی کو آج صدارتی دفتر کے سامنے سے گرفتار کر لیا ہے۔

پارٹی کے ایک رہنما نے عبیر موسی کے آفیشل پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے ذریعے کہا کہ انہیں صدارتی محل کے سامنے سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے "اغوا" کیا گیا ہے۔

تیونس کے وکلاء برانچ کے سربراہ العروسی زقیر نے کہا: "عبیر موسی کو ذاتی ڈیٹا پر کارروائی کرنے، کام کی آزادی میں رکاوٹ ڈالنے اور افراتفری پھیلانے کے ارادے سے حملہ کرنے کے الزام میں 48 گھنٹے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔"

جبکہ عبیر موسی کے وکیل نافع العریبی کا کہنا ہے کہ "صدارتی محل کے سامنے جو کچھ ہوا وہ اغوا ہے، جب کہ انہیں لا گولیٹ (حلق الوادی) پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔"

پارٹی کے فیس بک پیج پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو کلپ میں عبیر نے اپنی گرفتاری سے قبل تصدیق کی کہ صدارتی دفتر نے ان کی درخواست قبول نہیں کی اور انہیں نوٹس دینے سے انکار کردیا ہے۔

خیال رہے کہ تحلیل شدہ پارلیمنٹ کی رکن عبیر موسی نے 25 جولائی 2021 کو صدر قیس سعید کی جانب سے سیاسی نظام کو تحلیل کیے جانے سے قبل ان کی اور "اسلامی النہضہ موومنٹ پارٹی" کی مخالفت کی، کیونکہ وہ آنجہانی صدر زین العابدین بن علی کی حامی ہیں، جنہیں 2011 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے ذریعے معزول کر دیا گیا تھا اور ان پر بائیں بازو کے لوگوں کی طرف سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ تیونس میں ایک نئی آمریت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

سیکیورٹی اور عدالتی حکام کی جانب سے عبیر کو حراست میں لینے کے محرکات سے متعلق فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

 

بدھ-19ربیع الاول 1445ہجری، 04 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16381]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]