لبنانیوں اور بے گھر شامیوں کے درمیان تشدد کے بڑھتے کا خدشہ

طرابلس کی بندرگاہ پر پناہ گزینوں کی ایک کشتی کو بچا لیا گیا

لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

لبنانیوں اور بے گھر شامیوں کے درمیان تشدد کے بڑھتے کا خدشہ

لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)

لبنان میں شامی افراد کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خلاف سیاسی اور میڈیا کی سطح پر احتجاج میں اضافے کی روشنی میں بے گھر شامیوں کے ساتھ بار بار پرتشدد واقعات کے بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔

شام میں اقتصادی بحران سے بچنے کے لیے لبنان آنے والے بے گھر شامیوں کی نئی لہروں کی آمد کے سبب حالیہ دنوں میں شامی پناہ گزینوں کے خلاف لبنانیوں کی مہم اور خوف میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ سیاسی شخصیات کو اکسایا کہ وہ انہیں"وجود کے خطرے" سے خبردار کریں اور حکومت کو انتظامی اور حفاظتی اقدامات کرنے پر مجبور کریں۔ جب کہ یہ مہم مشرقی لبنان کے ایک علاقے میں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے، جہاں حکام نے شامی باشندوں کے غیر قانونی طور پر چلنے والے سو سے زائد اداروں کو بند کر دیا ہے۔ (...)

ہفتہ-22 ربیع الاول 1445ہجری، 07 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16384]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]