اسرائیلی فوج شام سے فائر کیے جانے والے گولوں کا جواب دے رہی ہے۔

مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
TT

اسرائیلی فوج شام سے فائر کیے جانے والے گولوں کا جواب دے رہی ہے۔

مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ کل منگل کے روز اس کی افواج نے شام کی جانب توپ خانے کے گولے اور مارٹر گولے داغے ہیں، جو شام سے داغے گئے ان متعدد گولوں کے بعد ہیں جو گولان پر رمات مگشیمیم بستی کے قریب کھلے علاقوں میں گرے۔

جنوبی شام کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ ایک فلسطینی دھڑے نے اسرائیل کی طرف تین میزائل داغے۔ جب کہ اس پیش رفت سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ تشدد ایک وسیع جنگ کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اسرائیل ایک ہی وقت میں سرحد پار لبنانی "حزب اللہ" کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ اور غزہ میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے مسلح عناصر کے ساتھ لڑ رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے "شام میں داغے گئے گولوںکی جانب" فائرنگ کی۔ جب کہ اس نے تفصیلات فراہم نہیں کیں، اور نہ ہی نقصان یا زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع ملی ہے۔

بدھ-26 ربیع الاول 1445ہجری، 11 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16388]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]