الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
TT

الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ امریکی فوجی طیارے اسرائیل کی مدد کی خاطر الظفرہ بیس پر پہنچے ہیں۔ اماراتی وزارت نے ایک مختصر بیان میں یقین دہانی کی کہ ان طیاروں کی موجودگی "پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق ہو رہی ہے۔"

وزارت نے بیان کو X پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر شائع کرتے ہوئے کہا کہ، "وہ کچھ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے گردش کرنے والے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، جس کے مطابق امریکی فوجی طیاروں کے اسکواڈرن اسرائیل کو مدد فراہم کرنے کے لئے متحدہ عرب امارات کے الظفرہ ایئر بیس پر آئے ہیں۔"

امارات کی وزارت نے مزید کہا کہ، "یہ الزامات بے بنیاد ہیں... الظفرہ بیس پر امریکی طیاروں کی موجودگی کئی مہینے پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق متحدہ عرب امارات اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے درمیان فوجی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہے اور اس کا خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]