غزہ... ایک ملین بے گھر افراد اور زمینی مداخلت کا امکان

کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے بھاگ رہا ہے۔ (اے ایف پی)
کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے بھاگ رہا ہے۔ (اے ایف پی)
TT

غزہ... ایک ملین بے گھر افراد اور زمینی مداخلت کا امکان

کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے بھاگ رہا ہے۔ (اے ایف پی)
کل غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے بھاگ رہا ہے۔ (اے ایف پی)

کل ہفتہ کے روز اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر سخت بمباری کی، جس کا مقصد ایک ملین سے زائدا افراد کو اس کے شمال سے جنوب کی طرف "وادی غزہ" کی جانب نقل مکانی کو تیز کرنا ہے۔ عبرانی ریاست نے دسیوں ہزار فوجیوں کو متحرک کیا ہے، جو اشارہ ہے کہ بڑے پیمانے پر زمینی فوجی مداخلت کا امکان قریب آرہا ہے۔

ایسے وقت میں کہ جب غزہ کا بڑا حصہ بمباری کے سبب ناقابل یقین جہنم میں تبدیل ہو چکا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی کے اطراف میں تعینات اپنی فورسز کا دورہ کیا اور اپنے فوجیوں سے کہا کہ وہ "اگلے مرحلے" کے لیے تیار رہیں، اور انہیں یقین دہانی کی کہ "یہ آنے والا ہے۔"

اسرائیلی فوج نے "متوقع بڑی زمینی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے"، کل ایک بیان میں کہا کہ ان کی فورسز ملک بھر میں پھیل چکی ہیں، اور واضح کیا کہ ان فوجی منصوبوں میں مربوط انداز میں ہوائی، سمندری اور زمینی حملے شامل ہو سکتے ہیں۔(...)

اتوار-30 ربیع الاول 1445ہجری، 15 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16392]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]