سلامتی کونسل غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام

اس قرار داد کو روس نے پیش کیا... جب کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اسے مسترد کر دیا

 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
TT

سلامتی کونسل غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام

 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)

سلامتی کونسل آج منگل کے روز غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی روسی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام رہی۔ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، سیشن کے چیئرمین نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے سلامتی کونسل میں روسی منصوبے کے خلاف ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے۔

یہ منصوبہ 15 رکنی کونسل سے کم از کم مطلوبہ نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس قرارداد کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ آئے جبکہ چھ ارکان نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔

سلامتی کونسل میں روس کے مندوب نے کونسل کے سامنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس منصوبے کا مقصد "باعزت" انداز میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس منصوبے کے بارے میں کوئی تعمیری تجاویز پیش نہیں کیں۔ روسی مندوب نے سلامتی کونسل کو "مغربی وفود کی خود غرضی کے تحت یرغمال" قرار دیا۔ (...)

منگل-02 ربیع الثاني 1445ہجری، 17 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16394]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]