خرطوم کے ایک عوامی بازار کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک

سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے باوجود خرطوم میں جھڑپیں جاری ہیں (رائٹرز)
سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے باوجود خرطوم میں جھڑپیں جاری ہیں (رائٹرز)
TT

خرطوم کے ایک عوامی بازار کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک

سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے باوجود خرطوم میں جھڑپیں جاری ہیں (رائٹرز)
سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے باوجود خرطوم میں جھڑپیں جاری ہیں (رائٹرز)

کل اتوار کی شام سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے شمالی مضافاتی علاقے ام درمان کے ایک عوامی بازار پر گولہ باری کے نتیجے میں کم سے کم 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جو کہ انسانی حقوق کی ایک آزاد تنظیم کی رپورٹ کے مطابق فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تقریباً 7 ماہ سے جاری جنگ کے دوران ہے۔

خلاف ورزیوں اور متاثرہ شہریوں کے اعدادوشمار کرنے والی انسانی حقوق کی ایک آزاد تنظیم "ایمرجنسی لائرز" نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "تصادم کے دونوں فریقوں کے مابین جھڑپوں میں اضافے اور اندھا دھند گولہ باری کے تبادلے کے دوران کئی گولے ام درمان کی زقلونہ مارکیٹ میں گرے، جس کے نتیجے میں 20 سے زائد شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، جنہیں شندی ہسپتال اور النو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔"

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]