مسلح دھڑوں نے عراق اور شام میں 6 حملوں کے دوران 4 امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا

جنوبی شام میں امریکی بیس التنف (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس التنف (رائٹرز)
TT

مسلح دھڑوں نے عراق اور شام میں 6 حملوں کے دوران 4 امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا

جنوبی شام میں امریکی بیس التنف (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس التنف (رائٹرز)

عراقی مسلح دھڑوں نے پیر کے روز کہا کہ انہوں نے عراق اور شام میں 4 امریکی فوجی اڈوں کو 6 حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا ہے۔

"عراق میں اسلامی مزاحمت" نے مزید کہا کہ اس نے مغربی عراق میں عین الاسد کے اڈے کو تین حملوں سے نشانہ بنایا اور اسی طرح شمالی عراق میں اربیل ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی بیس اور شمالی شام میں تل البیدر اور جنوبی شام میں التنف کی بیسز پر بھی حملے کیے ہیں۔

خیال رہے کہ "عراق میں اسلامی مزاحمت" نامی گروپ سے تعلق رکھنے والے عراقی دھڑوں نے اعلان کیا  تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں داخل ہو چکے ہیں اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو اپنا ہدف سمجھتے ہیں۔ جب کہ ان میں سے کچھ اڈوں پر بار بار بمباری کی گئی جن میں شام کی سرحد کے قریب مغرب میں عین الاسد اور ملک کے شمال میں گورنریٹ اربیل میں واقع حریر بیسز شامل ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ انتھونی بلنکن نے کل اتوار کے روز بغداد میں عراقی وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ان پر زور دیا کہ وہ عراق میں امریکی فوجی اہلکاروں پر جاری حملوں کے ذمہ داروں کا احتساب کریں۔ امریکی وزارت نے بیان میں مزید کہا کہ بلنکن نے السودانی پر بھی زور دیا کہ وہ عراقی حکومت کی دعوت پر عراق میں موجود امریکی فوجی اہلکاروں کی میزبانی کرنے والے تمام اداروں کے تحفظ کے لیے عراقی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]