ام درمان کی گلیوں میں لاشیں اور دارفور میں قتل عام کا خدشہ

سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
TT

ام درمان کی گلیوں میں لاشیں اور دارفور میں قتل عام کا خدشہ

سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)

کل سوڈان میں عینی شاہدین نے بتایا کہ سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے مغرب میں واقع ام درمان شہر کی گلیوں میں فوجی وردی میں ملبوس لوگوں کی لاشوں کے پھیلی پڑی ہیں، جب کہ اقوام متحدہ نے دارفور کے علاقے میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے جاری جنگ کے ساتویں ماہ میں داخل ہونے پر خبردار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ لڑائی میں شدت آنے کی صورت میں یہ نسلی قتل عام میں تبدیل ہو جائے گی۔

ام درمان میں عینی شاہدین نے ود مدنی سے ایک فون کال کے دوران "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو بتایا کہ "بدھ کے روز لڑائیوں کے بعد، فوجی وردی میں ملبوس لوگوں کی لاشیں شہر کے وسط میں گلیوں میں پھینکی گئی۔" جب کہ دیگر نے ام درمان کے شمال میں طبی سہولت فراہم کرنے والا آخری ہسپتال النو پر گرنے والے بم کے بارے میں بات کی، جس کے نتیجے میں یہاں کام کرنے والی خاتون  ہلاک ہو گئی۔ جب کہ فوج اور "ریپڈ سپورٹ" نے دارالحکومت خرطوم کے مختلف علاقوں پر توپ خانے سے شدید گولہ باری کی۔

خیال رہے کہ فوج گزشتہ اگست سے شمبات نامی اہم پل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ام درمان کو خرطوم بحری سے ملاتا ہے اور یہ ملک کے مغرب سے دارالحکومت کے تین شہروں تک "ریپڈ سپورٹ" کے لیے اہم سپلائی لائن سمجھا جاتا ہے۔(...)

جمعہ-26 ربیع الثاني 1445ہجری، 10 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16418]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]