ام درمان کی گلیوں میں لاشیں اور دارفور میں قتل عام کا خدشہ

سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
TT

ام درمان کی گلیوں میں لاشیں اور دارفور میں قتل عام کا خدشہ

سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)
سوڈانی فوج اور نیم فوجی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کے دوران خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (آرکائیو - اے پی)

کل سوڈان میں عینی شاہدین نے بتایا کہ سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے مغرب میں واقع ام درمان شہر کی گلیوں میں فوجی وردی میں ملبوس لوگوں کی لاشوں کے پھیلی پڑی ہیں، جب کہ اقوام متحدہ نے دارفور کے علاقے میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے جاری جنگ کے ساتویں ماہ میں داخل ہونے پر خبردار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ لڑائی میں شدت آنے کی صورت میں یہ نسلی قتل عام میں تبدیل ہو جائے گی۔

ام درمان میں عینی شاہدین نے ود مدنی سے ایک فون کال کے دوران "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو بتایا کہ "بدھ کے روز لڑائیوں کے بعد، فوجی وردی میں ملبوس لوگوں کی لاشیں شہر کے وسط میں گلیوں میں پھینکی گئی۔" جب کہ دیگر نے ام درمان کے شمال میں طبی سہولت فراہم کرنے والا آخری ہسپتال النو پر گرنے والے بم کے بارے میں بات کی، جس کے نتیجے میں یہاں کام کرنے والی خاتون  ہلاک ہو گئی۔ جب کہ فوج اور "ریپڈ سپورٹ" نے دارالحکومت خرطوم کے مختلف علاقوں پر توپ خانے سے شدید گولہ باری کی۔

خیال رہے کہ فوج گزشتہ اگست سے شمبات نامی اہم پل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ام درمان کو خرطوم بحری سے ملاتا ہے اور یہ ملک کے مغرب سے دارالحکومت کے تین شہروں تک "ریپڈ سپورٹ" کے لیے اہم سپلائی لائن سمجھا جاتا ہے۔(...)

جمعہ-26 ربیع الثاني 1445ہجری، 10 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16418]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]