اسرائیل دو ریاستی حل پر مبنی امن کو مسترد کر رہا ہے: اردنی فرمانروا

اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
TT

اسرائیل دو ریاستی حل پر مبنی امن کو مسترد کر رہا ہے: اردنی فرمانروا

اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کل منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی قیادت دو ریاستی حل پر مبنی امن کی راہ پر نہیں چلنا چاہتی، انہوں نے موجودہ صورتحال کو آنے والے دنوں میں برقرار رہنے سے خبردار کیا۔

اردن کے شاہی دیوان نے شاہ عبداللہ دوم کے بیان کو نقل کیا، جسے "واشنگٹن پوسٹ" اخبار میں نشر کیا گیا: "اسرائیلی اس بات پر یقین نہیں کر سکتے کہ صرف سیکورٹی حل ہی ان کی حفاظت اور ان کی زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی ضمانت دے گا، کیونکہ فلسطینی لوگ بدحالی اور ناانصافی میں زندگی گزار رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی قیادت جو دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کی راہ کو اپنانا نہیں چاہتی وہ اپنی عوام کو وہ تحفظ فراہم نہیں کر سکے گی جس کی انہیں ضرورت ہے۔" انہوں نے زور دیا کہ "سیاسی افق کی عدم موجودگی" کے ساتھ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں طور پر امن کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔

اردنی فرمانروا نے آنے والے دنوں میں موجودہ صورت حال برقرار رہنے سے خبردار کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں "انتہا پسندی، انتقام اور ظلم و ستم میں اضافہ ہوگا۔"(...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]