اونروا کا غزہ کے وسط میں اپنے دو اسکولوں پر بمباری اور بے گھر افراد کے زخمی ہونے کا اعلان

"اونروا" کا لوگو
"اونروا" کا لوگو
TT

اونروا کا غزہ کے وسط میں اپنے دو اسکولوں پر بمباری اور بے گھر افراد کے زخمی ہونے کا اعلان

"اونروا" کا لوگو
"اونروا" کا لوگو

اقوام متحدہ کی مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد اور روزگار کی ایجنسی ( (UNRWA نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کے وسط میں اس کے دو اسکولوں کو براہ راست بمباری کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں عمارتوں کو نقصان پہنچا اور بے گھر افراد زخمی ہوگئے ہیں، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" نے رپورٹ کیا ہے۔

"اونروا" نے جاری بیان میں کہا کہ فلسطین کے شہر رفح میں اس کے ایک اسکول کے ساتھ والی عمارت پر بمباری کے نتیجے میں اس کے سکول کو بھی نقصان پہنچا اور اس حملے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی کے کچھ علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں پہلے ہی کام بند کر چکی ہیں۔

مزید آج فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اور جوال کمپنی نے آج صبح اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں مواصلات اور انٹرنیٹ کی خدمات کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کے ختم ہونے کی وجہ سے چند گھنٹوں کے اندر یہ سہولیات بھی بند ہو جائیں گی۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ اکتوبر میں غزہ کی پٹی پر حملوں کے آغاز کے بعد گزشتہ ہفتوں کے دوران مواصلات اور انٹرنیٹ کی خدمات بار بار بندش کا شکار ہو رہی ہیں۔

جمعرات-02 جمادى الأولى 1445ہجری، 16 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16424]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]