اردنی فوج اسرائیل کے ساتھ سرحد پر اپنی تعیناتی بڑھا رہی ہے

اردن کا فوجی قافلہ غزہ میں اردنی فیلڈ ہسپتال کے لیے سامان لے کر رفح کراسنگ سے گزر رہا ہے (روئٹرز)
اردن کا فوجی قافلہ غزہ میں اردنی فیلڈ ہسپتال کے لیے سامان لے کر رفح کراسنگ سے گزر رہا ہے (روئٹرز)
TT

اردنی فوج اسرائیل کے ساتھ سرحد پر اپنی تعیناتی بڑھا رہی ہے

اردن کا فوجی قافلہ غزہ میں اردنی فیلڈ ہسپتال کے لیے سامان لے کر رفح کراسنگ سے گزر رہا ہے (روئٹرز)
اردن کا فوجی قافلہ غزہ میں اردنی فیلڈ ہسپتال کے لیے سامان لے کر رفح کراسنگ سے گزر رہا ہے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اردن نے کہا کہ فوج نے اسرائیل کے ساتھ سرحد پر اپنی تعیناتی کو مضبوط کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو دریائے اردن کے اس پار نقل مکانی پر مجبور کرنے کی کوئی بھی کوشش اس کے پڑوسی کے ساتھ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

اردن کے وزیر اعظم بشر الخصاونہ نے کہا کہ ان کا ملک مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر بے دخل کرنے کے لیے اسرائیل کو کسی بھی نقل مکانی کی پالیسی پر عمل درآمد کرنے سے روکنے کے لیے "اپنی طاقت کے مطابق ہر ممکن اقدام" کرے گا۔ اسرائیل اور غزہ کے درمیان تنازعہ نے اردن میں پرانے خدشات کو پھر سے جنم دے دیا ہے، جہاں پہلے ہی ایک بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین اور ان کے بچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اسرائیلی حکومت میں دائیں بازو کے قوم پرست انتہا پسندوں نے فلسطینی اسرائیلی مسئلے کا جو حل ہمیشہ اپنایا ہے اس کے مطابق اردن ہی فلسطین ہے۔

اردن کے سرکاری میڈیا نے الخصاونہ کے حوالے سے کہا کہ، "کسی بھی نقل مکانی یا اس کے لیے حالات پیدا کرنے کو اردن کی طرف سے جنگ کا اعلان اور 1994 میں طے پانے والے امن معاہدے کی اصولی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اس اقدام سے فلسطینی کاز ختم ہو جائے گا اور اردن میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔"

خیال رہے کہ مصر کے بعد اردن دوسرا ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے اور اس کے ساتھ مضبوط سیکورٹی تعلقات قائم کیے۔ لیکن اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار برسراقتدار آنے والی دائیں بازو کی حکومتوں میں باہمی تعلقات خراب ہوئے ہیں۔(...)

بدھ-08 جمادى الأولى 1445ہجری، 22 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16430]

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]