اسرائیل جبالیہ کو گھیرے میں لے کر "انتہائی مشکل جنگ" کی تیاری کر رہا ہے

منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
TT

اسرائیل جبالیہ کو گھیرے میں لے کر "انتہائی مشکل جنگ" کی تیاری کر رہا ہے

منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)

شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد لڑائیاں شروع ہو چکی ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فوج کی جانب سے بار بار کیمپ پر حملہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جب کہ یہ کیمپ پٹی کے سب سے گنجان آباد علاقوں میں سے ایک اور شمالی غزہ میں "حماس" سے وابستہ "القسام بریگیڈز" کا سب سے اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے جبالیہ کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور علاقے میں لڑائی کی تیاری کے لیے وہاں طیاروں، توپ خانوں اور ٹینکوں سے بمباری کی، علاوہ ازیں علاقے کے مضافات میں سرنگوں میں عسکریت پسندوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون طیاروں کا بھی استعمال کیا۔ فلسطینی دھڑوں کے ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ جنگجوؤں نے کیمپ اور قصبے (جبالیہ ) پر دھاوا بولنے کی متعدد کوششوں کو پسپا کیا ہے اور اب بھی وہاں پرتشدد جھڑپوں میں مصروف ہیں۔ اسی طرح وہ الزیتون محلے میں، جس میں اسرائیلی فوج پیش قدمی کرنے میں کامیاب ہوئی، الصبرہ محور، الثلاثینی محور، شیخ رضوان، النصر، التوام اور حجر الدک میں بھی جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی فوج گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران بیشتر علاقوں میں داخل ہو چکی ہے، تاہم اسے مسلسل حملوں کا سامنا ہے اور جب کہ وہ الزیتون محلے میں مزید اندر تک گھسنے کی اور جبالیہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

بدھ-08 جمادى الأولى 1445ہجری، 22 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16430]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]