امریکی بحریہ نے "سینٹرل پارک" پر کنٹرول کرنے والوں کو گرفتار کر لیا

یمنی حکومت نے نیویگیشن کو حوثی خطرے کی سنگینی سے خبردار کیا ہے (ایکس)
یمنی حکومت نے نیویگیشن کو حوثی خطرے کی سنگینی سے خبردار کیا ہے (ایکس)
TT

امریکی بحریہ نے "سینٹرل پارک" پر کنٹرول کرنے والوں کو گرفتار کر لیا

یمنی حکومت نے نیویگیشن کو حوثی خطرے کی سنگینی سے خبردار کیا ہے (ایکس)
یمنی حکومت نے نیویگیشن کو حوثی خطرے کی سنگینی سے خبردار کیا ہے (ایکس)

گزشتہ روز، امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے حوثیوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے خلیج عدن میں امریکی نیول ڈسٹرائر "یو ایس ایس میسن" کی طرف دو بیلسٹک میزائل داغے، جو کہ تجارتی بحری جہاز "سینٹرل پارک" پر  نامعلوم مسلح افراد کے قبضے کے بعد مدد کے لیے دی جانے والی کال کا جواب دینے پر ہے۔ امریکی کمانڈ نے اعلان کیا کہ دونوں میزائل یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے زیر کنٹرول علاقوں سے داغے گئے تھے، اور وہ "دونوں بحری جہازوں سے تقریباً دس سمندری میل دور خلیج عدن میں گرے تھے۔"

امریکی حکام نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ کے دائرہ کار میں ممکنہ توسیع سے متعلق علاقائی خدشات کی روشنی میں اس واقعے کو حوثیوں کی جانب سے اسرائیل اور خطے میں امریکی مفادات کے خلاف کیے جانے والے حملوں سے جوڑا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے جاری بیان میں کہا کہ یہ تجارتی بحری جہاز فاسفورک ایسڈ کی کھیپ لے جا رہا تھا جب اس کے عملے نے "نامعلوم جانب سے حملے" کے بعد مدد کی درخواست کی، تو خلیج عدن اور صومالیہ کے ساحل کے قریب کام کرنے والی نیول ڈسٹرائر "یو ایس ایس میسن"، جو گائیڈڈ میزائلوں، امدادی کشتیوں اور بحری قزاقوں کے خلاف ٹاسک فورس سے لیس تھی، نے مدد کی کال کا جواب دیا اور مسلح افراد سے "جہاز کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔" جس پر امریکی بحریہ کی آمد کے ساتھ ہی "پانچ مسلح افراد نے جہاز سے اتر کر اپنی چھوٹی کشتی کے ذریعے فرار ہونے کی کوشش کی۔" جس پر امریکی ڈسٹرائر نے "حملہ آوروں کا تعاقب کیا، جس پر وہ بالآخر ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگئے۔" جب کہ امریکی بحریہ نے حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]