شکری نے واشنگٹن میں مصر کے موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بے گھر فلسطینیوں کی نقل مکانی یا ان کی دوبارہ آباد کاری کو مسترد کرتا ہے

انہوں نے امریکی دورے کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کو ترجیح دینے پر زور دیا

کل منگل کے روز بے گھر فلسطینی لوگ خان یونس سے رفح کی جانب جاتے ہوئے (ڈی پی اے)
کل منگل کے روز بے گھر فلسطینی لوگ خان یونس سے رفح کی جانب جاتے ہوئے (ڈی پی اے)
TT

شکری نے واشنگٹن میں مصر کے موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بے گھر فلسطینیوں کی نقل مکانی یا ان کی دوبارہ آباد کاری کو مسترد کرتا ہے

کل منگل کے روز بے گھر فلسطینی لوگ خان یونس سے رفح کی جانب جاتے ہوئے (ڈی پی اے)
کل منگل کے روز بے گھر فلسطینی لوگ خان یونس سے رفح کی جانب جاتے ہوئے (ڈی پی اے)

مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ سامح شکری نے اپنے موجودہ دورہ امریکہ کے دوران غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی پر زور دینے، فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور منظم انداز میں انسانی امداد پہنچانے کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

مصری ترجمان ابو زید نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ شکری نے اپنے ملک کے موقف کی بھی توثیق کی کہ "وہ فلسطینی پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی جبری نقل مکانی یا انہیں اپنی سرزمین سے باہر دوبارہ آباد کرنے کی تمام صورتوں کو مسترد کرتے ہیں۔" انہوں نے مصر کی خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ چاہتا ہے کہ امریکی انتظامیہ اس کی مخالفت کا احترام کرے۔"

ترجمان نے بتایا کہ شکری نے اپنے دورے کا آغاز امریکی سینیٹ کے رہنماؤں سے ملاقاتوں سے کیا۔

بدھ-22 جمادى الأول 1444 ہجری، 06 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16444]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]