"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوج کا تحریک "حماس" سے اپنے فیصلے کے محرکات کے بارے میں وضاحت کرنے کا مطالبہ

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
TT

"حماس" کا لبنان میں فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے "ہراول دستوں" کا قیام

لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
لبنانی فوجی گزشتہ موسم گرما میں دھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران "عین الحلوہ" کیمپ کے ایک داخلی راستے پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

لبنان میں تحریک "حماس" کی طرف سے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان نے تنازعہ کو جنم دیا اور اس پر عمومی منفی ردعمل کا اظہار کیا گیا، حالانکہ فلسطینی تحریک نے فوری طور پر وضاحتیں بھی جاری کیں کہ اس کا فلسطینی کیمپوں میں عسکریت پسندی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ جو بھی عزم رکھتے ہیں وہ لبنان کی خودمختاری کو چھیڑے بغیر فلسطینیوں کی تقافتی تحریک کے اندر رہ کر ہوگا۔

حزب اختلاف کی قوتوں سے وابستہ لبنانی ذرائع نے نشاندہی کی کہ "حماس" نے "طوفان الاقصیٰ" کے ہراول دستوں کے قیام کے اعلان کے لیے جو وقت چُنا ہے اس میں غلطی کی ہے۔ کیونکہ لبنانیوں کی اکثریت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، اگرچہ اسے جنوبی لبنان میں "حزب اللہ" کے اسرائیل کے ساتھ سخت محاذ آرائی کے بارے میں تحفظات ہیں۔

اسی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی لبنانیوں میں "حماس" کے اعلان اور اس کا فلسطینی کیمپوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور لبنانی ریاست کے اندر ایک چھوٹی ریاست بنانے کے ارادے سے متعلق تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

"الشرق الاوسط" کو علم ہوا ہے کہ لبنانی فوج کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے تحریک "حماس" کی قیادت سے رابطہ کیا تاکہ اس اعلان کے اصل محرکات کو ظاہر کیا جا سکے اور یہ واضح ہو کہ اس کا ہراول دستوں کی تشکیل میں کوئی فوجی یا سکیورٹی امور سے متعلق کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]