واشنگٹن میں "عرب اسلامی وزراء" نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو مسترد کر دیا

واشنگٹن میں "عرب اسلامی وزراء" نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو مسترد کر دیا
TT

واشنگٹن میں "عرب اسلامی وزراء" نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو مسترد کر دیا

واشنگٹن میں "عرب اسلامی وزراء" نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو مسترد کر دیا

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی طرف سے تفویض کردہ وزارتی کمیٹی نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں امریکی دارالحکومت میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران اس بات کا اظہار کیا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی خلاف ورزیوں اور کاروائیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

وزارتی کمیٹی کے اراکین، جن میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی، اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اور غیر ملکی امور کے وزیر ایمن الصفدی اور مصری وزیر خارجہ سامح شکری شامل تھے، نے امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین بین کارڈن اور کمیٹی کے متعدد ارکان سے ملاقات کی۔

انہوں نے ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی اور اس کے اطراف کی صورتحال میں پیشرفت اور خطے میں فوجی کشیدگی کے علاوہ فوری جنگ بندی اور معصوم شہریوں کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا۔

وزارتی کمیٹی کے اراکین نے اسرائیلی قابض فورسز کی طرف سے کی جانے والی خلاف ورزیوں اور کاروائیوں کو مکمل طور پر مسترد کیا، جس میں آبادکاری کی واضح اقدامات، جبری نقل مکانی اور شہری تنصیبات پر بمباری شامل ہے، جو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں۔(...)

جمعہ-24 جمادى الأولى 1445ہجری، 08 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16446]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]