البرہان اور "حمیدتی" کے درمیان "ممکنہ ملاقات" پر تنازع

سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
TT

البرہان اور "حمیدتی" کے درمیان "ممکنہ ملاقات" پر تنازع

سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان میں عبوری خود مختاری کونسل کے چیئرمین عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)

کل، سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے درمیان "ممکنہ ملاقات" کے انعقاد کی منظوری پر تنازعہ پیدا ہو گیا جب سوڈانی وزارت خارجہ نے کل اتوار کےروز کہا کہ البرہان نے "اس طرح کے اجلاس کے لیے ایک مستقل جنگ بندی کی منظوری اور دارالحکومت سے باغی افواج کے انخلاء اور اس کے باہر کے علاقوں میں ان کے جمع ہونے کی شرط رکھی ہے،" جبکہ انٹر گورنمنٹل اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (IGAD) گروپ کی طرف سے ایک حتمی بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں اطراف نے جلد از جلد ملاقات کا وعدہ کیا ہے۔

سوڈانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز جبوتی میں سوڈان کی صورتحال سے متعلق ہونے والے سربراہی اجلاس کے نتائج کے بارے میں "ایغاد (IGAD) " کا بیان "سربراہی اجلاس کے نتائج کی نمائندگی نہیں کرتا چنانچہ اس کا (یعنی سوڈان) کا اس سے کوئی تعلق نہیں، جب تک کہ (ایغاد) کی صدارت اور اس کا سیکرٹریٹ اس کو درست نہیں کرتا۔"

سوڈانی وزارت خارجہ نے بیان کے متعدد نکات پر تحفظات کی نشاندہی کی، جس میں آئی جی اے ڈی کے سربراہوں اور "ریپڈ سپورٹ" کے کمانڈر کے درمیان بات چیت کا حوالہ بھی شامل ہے۔ وزارت نے کہا کہ "یہ بات چیت سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد کینیا کے صدر (ولیم روٹو) اور باغی رہنما (حمیدتی) کے درمیان ہوئی تھی، چنانچہ اسے سربراہی اجلاس کا حصہ شمار نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ حتمی بیان میں اس کا حوالہ نہیں دیا جاتا۔" (…)

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]