"پولنگ اسٹیشن کے سامنے رقص"... مصری انتخابات

دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
TT

"پولنگ اسٹیشن کے سامنے رقص"... مصری انتخابات

دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)
دولہا اور دلہن نیو ویلی گورنریٹ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (ایکس پلیٹ فارم پر گورنریٹ کے صفحہ سے لی گئی تصویر)

سرکاری بیانات کے مطابق، مصری ووٹرز نے "بھرپور شرکت" کے ساتھ صدارتی انتخابات میں تیسرے اور آخری دن ووٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ انتخابات کے پہلے دو دنوں میں شہریوں کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز کے سامنے رقص کی تقریبات دیکھنے میں آئیں۔ جب کہ مضحکہ خیز بہت سے مناظر میں سے ایک یہ تھا کہ جب نوبیاہتا جوڑے اپنے عروسی ملبوسات میں ووٹ کاسٹک کرنے آئے، اور یہ ایک ایسا منظر تھا جو مصر میں ہر انتخابات میں بار بار دہرایا جاتا ہے اور مختلف ذرائع ابلاغ اس کی کوریج کرتے ہیں۔

کئی پولنگ سٹیشنوں کے سامنے بزرگ خواتین اور مردوں کے قومی نغموں اور ثقافتی بانسری پر رقص کرنے کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جسے مبصرین "بار بار چلنے والا مصری کارنیوال" شمار کرتے ہیں جو کہ "سوشل میڈیا" پر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔

پولنگ کی تاریخ کے ساتھ شادی کے دن کے اتفاق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متعدد نوبیاہتا جوڑے اپنے عروسی ملبوسات میں ووٹ ڈالنے آئے، جو کہ بہت سے گورنریٹس میں دیکھا گیا جن میں الاقصر اور قلیوبیہ بھی شامل ہیں۔ (...)

منگل-28 جمادى الأول 1445ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16450]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]