کویت میں فوجی طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے جاسوسی آلات اور "شراب" کی اسمگلنگ

شیخ احمد الفہد اور کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی کا سکرین شاٹ، جہاں جاسوسی کے آلات کی اسمگلنگ کے معاملے کا انکشاف کیا گیا (الشرق الاوسط)
شیخ احمد الفہد اور کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی کا سکرین شاٹ، جہاں جاسوسی کے آلات کی اسمگلنگ کے معاملے کا انکشاف کیا گیا (الشرق الاوسط)
TT

کویت میں فوجی طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے جاسوسی آلات اور "شراب" کی اسمگلنگ

شیخ احمد الفہد اور کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی کا سکرین شاٹ، جہاں جاسوسی کے آلات کی اسمگلنگ کے معاملے کا انکشاف کیا گیا (الشرق الاوسط)
شیخ احمد الفہد اور کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی کا سکرین شاٹ، جہاں جاسوسی کے آلات کی اسمگلنگ کے معاملے کا انکشاف کیا گیا (الشرق الاوسط)

کویتی وزیر دفاع شیخ احمد الفہد نے کل (بروز منگل) قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ "آرمی فنڈ" کیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ دو انتہائی اہم کیس ایسے ہیں کہ جن کے بارے میں معلوم نہیں تھا: پہلا یہ کہ "آرمی فنڈ" کے ذریعے جاسوسی آلات خریدنے کا معاہدہ کیا گیا جب کہ یہ آلات کویتی فوج کی انٹیلی جنس سروسز میں موجود ہی نہیں ہیں، اور دوسرا یہ کہ فوجی طیاروں میں الکوحل مشروبات کو منتقل کیا گیا۔ الفہد نے کہا: "(آرمی فنڈ) کیس کے ضمن میں ہمیں ذیلی کیسز ملے ہیں، جن میں فوجی طیاروں کے ذریعے کویت میں شراب اور جاسوسی آلات لانے کی کوششیں کی گئیں، لیکن معزز فوجی اہلکاروں نے اس سے انکار کر دیا تھا، جس کی پاداش میں ان تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔"

احمد الفہد نے وزارت دفاع، جس کے سربراہ ہیں، کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک کویتی شہری کو فوج کی انٹیلی جنس سروسز کے ذریعے گرفتار کیا گیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔(...)

بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]