وسطی غزہ میں "اونروا" کے اسکول کے علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی بمباری میں ہلاکتیں اور زخمی

وسطی غزہ میں دیر البلح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ایک گھر کے ملبے کے نیچے زخمی ہونے والے ایک شخص کی آرکائیو فوٹو (ای پی اے)
وسطی غزہ میں دیر البلح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ایک گھر کے ملبے کے نیچے زخمی ہونے والے ایک شخص کی آرکائیو فوٹو (ای پی اے)
TT

وسطی غزہ میں "اونروا" کے اسکول کے علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی بمباری میں ہلاکتیں اور زخمی

وسطی غزہ میں دیر البلح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ایک گھر کے ملبے کے نیچے زخمی ہونے والے ایک شخص کی آرکائیو فوٹو (ای پی اے)
وسطی غزہ میں دیر البلح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ایک گھر کے ملبے کے نیچے زخمی ہونے والے ایک شخص کی آرکائیو فوٹو (ای پی اے)

فلسطینی میڈیا نے کل جمعہ کے روز اطلاع دی کہ اسرائیلی بمباری میں وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) سے منسلک المزرعہ اسکول کے اطراف کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔ جب کہ اس سے قبل فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ خان یونس میں بے گھر افراد کی پناہ گاہ پر اسرائیلی بمباری میں الجزیرہ چینل کے کیمرہ مین سمر ابو دقہ (45 سالہ) ہلاک ہو گئے ہیں۔(...)

اطلاع ملی ہے کہ اسرائیلی بمباری میں ریسکیو عملہ کے تین افراد بھی مارے گئے جب کہ متعدد شہری اور طبی عملہ کے افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہفتہ-03 جمادى الآخر 1445ہجری، 16 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16454]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]