اسرائیلی فورسز کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور نور شمس کیمپ کے ایک مقام پر بمباری

طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
TT

اسرائیلی فورسز کا مغربی کنارے میں طولکرم پر حملہ اور نور شمس کیمپ کے ایک مقام پر بمباری

طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)
طولکرم پر حملے میں شریک اسرائیلی فوجی گاڑیاں (روئٹرز)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آج اتوار کی صبح سویرے طولکرم شہر اور اس کے مشرق میں واقع نور شمس کیمپ میں گھروں پر چھاپے مارے اور اس دوران کئی محلوں سے دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ ایک جگہ پر ڈرون کے ذریعے بمباری کی گئی۔

اسرائیلی فورسز نے شویکہ، ذنابہ، عزبۃ یاسین اور اسکان محلے کے نواحی علاقوں میں بھی دھاوا بولا اور متعدد گھروں کی تلاشی لی۔

فلسطینی ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے طولکرم شہر پر مغربی جانب سے دھاوا بولا جو اس کے کیمپ سے ملحق ہے اور نور شمس کیمپ کا سخت محاصرہ کر لیا۔(...)

اتوار-04 جمادى الآخر 1445ہجری، 17 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16455]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]