اسرائیلی جنگی طیاروں کی جنوبی لبنان کے علاقوں پر بمباری... اور شمالی اسرائیل میں سائرن گونج اٹھے

اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی جنگی طیاروں کی جنوبی لبنان کے علاقوں پر بمباری... اور شمالی اسرائیل میں سائرن گونج اٹھے

اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ملک کے جنوب میں کئی علاقوں کو نشانہ بنایا۔

لبنانی ایجنسی نے کہا کہ اسرائیل نے "علاقائی مثلث التفاح - جزین - صیدا کے مشرقی مضافات" پر بمباری کی، جب کہ اس نے جباع اور کفر ملکی کے قریب بصلیہ اور سنیہ کے علاقوں کے درمیان واقع جنگلات پر حملہ کرتے ہوئے فضا سے زمین پر مار کرنے والے متعدد میزائل داغے، جس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکوں سے نبطیہ کے علاقوں سمیت زہرانی اور صیدا تک کے ساحل گونج اٹھے۔

اسی ضمن میں، لبنانی "حزب اللہ" نے آج اعلان کیا کہ اس نے لبنان کی سرحد کے قریب واقع قصبے کریات شمونہ پر کتیوشا میزائلوں سے بمباری کی۔

اس نے "ٹیلی گرام" پر ایک بیان میں مزید کہا کہ وہ "شہریوں کو نقصان پہنچائے جانے کو کبھی برداشت نہیں کریں گے اور اپنے گاؤں اور قصبوں پر حملہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔" (...)

جمعرات-08 جمادى الآخر 1445ہجری، 21 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16459]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]