شامی ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترک حملوں میں 8 افراد ہلاک

ترک بمباری کے بعد شمال مشرقی شام سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
ترک بمباری کے بعد شمال مشرقی شام سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

شامی ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترک حملوں میں 8 افراد ہلاک

ترک بمباری کے بعد شمال مشرقی شام سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
ترک بمباری کے بعد شمال مشرقی شام سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

کرد زیر قیادت "سیریئن ڈیموکریٹک فورسز" نے پیر کے روز بیان دیا کہ 23 دسمبر سے شام میں اس کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترک فضائیہ کے حملوں میں 8 افراد ہلاک اور دیگر 18 زخمی ہو گئے ہیں۔

امریکی حمایت یافتہ افواج نے ترکی کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ حملوں میں اس کے متعدد جنگجو مارے گئے ہیں اور کہا کہ "ہم نے اپنا کوئی جنگجو نہیں کھویا... حملے کے زیر اثر علاقوں میں ہمارے کوئی جنگجو نہیں ہیں، اور حملوں میں جنہیں نشانہ بنایا گیا ہے وہ ہماری عوام ہیں۔"

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، "سیریئن ڈیموکریٹک فورسز" کے اس بیان پر ترکی کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جب کہ انقرہ کرد فورسز کو دہشت گرد تنظیموں میں شمار کرتا ہے۔

خیال رہے کہ "کرد عوامی پروٹیکشن یونٹس" کی سربراہی میں شامی ڈیموکریٹک فورسز، امریکی قیادت میں تنظیم "داعش" کے خلاف اتحاد میں اہم شراکت دار ہیں اور یہ ڈیموکریٹک فورسز شام کے ایک چوتھائی علاقے پر کنٹرول کیے ہوئے ہے جہاں تیل کے ذخائر ہیں اور تقریباً 900 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

منگل-13 جمادى الآخر 1445ہجری، 26 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16464]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]