یمنی بندرگاہ المخا کے جنوب مغرب میں ایک کنٹینر جہاز کے قریب دھماکے

بحیرہ احمر سے گزرنے والا ٹرانسپورٹ کنٹینر بحری جہاز (ای پی اے)
بحیرہ احمر سے گزرنے والا ٹرانسپورٹ کنٹینر بحری جہاز (ای پی اے)
TT

یمنی بندرگاہ المخا کے جنوب مغرب میں ایک کنٹینر جہاز کے قریب دھماکے

بحیرہ احمر سے گزرنے والا ٹرانسپورٹ کنٹینر بحری جہاز (ای پی اے)
بحیرہ احمر سے گزرنے والا ٹرانسپورٹ کنٹینر بحری جہاز (ای پی اے)

برطانوی سمندری سیکیورٹی کی کمپنی "امبری" نے کل منگل کے روز کہا ہے کہ مالٹا کا پرچم بلند کیے ایک کنٹینر جہاز نے بحیرہ احمر میں یمنی بندرگاہ المخا سے 24 کلومیٹر جنوب مغرب میں اپنے قریب تین دھماکے ہونے کی اطلاع دی۔ امبری نے مزید کہا کہ جہاز کے کپتان کو اتحادی جنگی بحری بیڑے کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے بہت بلند اشارے سنے گئے۔ امبری نے بتایا کہ اس کے بعد ایک قریبی جہاز نے جائے حادثہ سے 1.6 کلومیٹر کے اندر تقریباً 50 میٹر لمبی ایک چھوٹی کشتی دیکھی۔

جب کہ آج اس سے قبل برٹش میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ اسے باب المندب میں ایک تجارتی بحری جہاز سے 1-5 سمندری میل اور اریٹیریا کے شہر عصب سے 33 سمندری میل مشرق میں تین دھماکوں کی رہورٹ ملی ہے جب کہ جہاز اور عملے کے باحفاظت ہونے کے بارے میں خبریں موصول ہوئیں ہیں۔

خیال رہے کہ ایرانی حمایت یافتہ یمنی حوثی گروپ، جو دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے بیشتر علاقوں پر قابض ہے، نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاجاً بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔ (...)

بدھ-21 جمادى الآخر 1445ہجری، 03 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16472]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]