فلسطینیوں کی جانب سے جنگ کے "اگلے روز" سے متعلق اسرائیلی منصوبہ مسترد

کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
TT

فلسطینیوں کی جانب سے جنگ کے "اگلے روز" سے متعلق اسرائیلی منصوبہ مسترد

کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)

کل فلسطینیوں نے غزہ میں جنگ کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے جو اسرائیل کے جامع سیکیورٹی کنٹرول کے تحت مستقبل میں پٹی میں فلسطینی ادارے سے متعلق ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے ان امور سے خبردار کیا جسے اس نے "جنگ کے بعد اگلے روز کا تماشہ" قرار دیا، جس میں پٹی کے انتظامی امور بھی شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "یہ تماشہ نسل کشی کی جنگ کے تسلسل، فلسطینی کاز کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام سے متعلق ایک اندرونی معاملے پر اسرائیل کی بطور قابض قوت کے اس میں شمولیت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔" اس نے زور دیا کہ اس کی بجائے غزہ میں جنگ بندی اور "نسل کشی کی جنگ کو روکنے" کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ (...)

ہفتہ-24 جمادى الآخر 1445ہجری، 06 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16475]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]