فلسطینیوں کی جانب سے جنگ کے "اگلے روز" سے متعلق اسرائیلی منصوبہ مسترد

کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
TT

فلسطینیوں کی جانب سے جنگ کے "اگلے روز" سے متعلق اسرائیلی منصوبہ مسترد

کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)
کل جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ایک فلسطینی لڑکی بیساکھی کی مدد سے چل رہی ہے (روئٹرز)

کل فلسطینیوں نے غزہ میں جنگ کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے جو اسرائیل کے جامع سیکیورٹی کنٹرول کے تحت مستقبل میں پٹی میں فلسطینی ادارے سے متعلق ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے ان امور سے خبردار کیا جسے اس نے "جنگ کے بعد اگلے روز کا تماشہ" قرار دیا، جس میں پٹی کے انتظامی امور بھی شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "یہ تماشہ نسل کشی کی جنگ کے تسلسل، فلسطینی کاز کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام سے متعلق ایک اندرونی معاملے پر اسرائیل کی بطور قابض قوت کے اس میں شمولیت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔" اس نے زور دیا کہ اس کی بجائے غزہ میں جنگ بندی اور "نسل کشی کی جنگ کو روکنے" کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ (...)

ہفتہ-24 جمادى الآخر 1445ہجری، 06 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16475]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]