ہمارے پاس ایک ایسا ویژن ہے جو اسرائیل کو تحفظ اور فلسطینی عوام کو ایک ریاست فراہم کرے گا: بلنکن

امریکی وزیر خارجہ نیتن یاہو اور "جنگی حکومت" سے ملاقات کے لیے القدس پہنچ گئے

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
TT

ہمارے پاس ایک ایسا ویژن ہے جو اسرائیل کو تحفظ اور فلسطینی عوام کو ایک ریاست فراہم کرے گا: بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل پیر کی شام بیان دیا کہ امریکہ کے پاس ایک ایسا ویژن ہے جو اسرائیل کو تحفظ اور فلسطینی عوام کے لیے ایک ریاست کے قیام کی اجازت دے گا۔

انہوں نے خطے کے دورہ کے دوران اسرائیل پہنچنے کے فوراً بعد "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ، "اگرچہ ابھی ہم فوری اہداف پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، لیکن ہمیں دیرپا امن اور سلامتی کے حصول کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا، "امریکہ کے پاس ایک علاقائی ویژن ہے جو اسرائیل کے لیے مستقل سلامتی اور فلسطینی عوام کے لیے ایک ریاست فراہم کرتا ہے۔"

خیال رہے کہ بلنکن اپنے علاقائی دورے کے ضمن میں اسرائیل پہنچے اور یہاں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور جنگی حکومت کے ارکان سے ملاقات کی۔

اسرائیلی اخبار "ہارٹز" نے کہا کہ بلنکن کی آج منگل کی صبح صدر اسحاق ہرزوگ سے اور بعد میں وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز سے بھی ملاقات متوقع ہے، جب کہ وہ بدھ کے روز اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ سے ملاقات کریں گے۔

بلنکن اپنے علاقائی دورے کے دوران ابھی اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں، جب کہ اس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، مغربی کنارہ اور مصر بھی شامل ہیں۔ (...)

منگل-27 جمادى الآخر 1445ہجری، 09 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16478]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]