اقوام متحدہ کے ایلچی کا حوثیوں کے ساتھ یمن میں امن کے لیے روڈ میپ پر تبادلہ خیال

گرنڈبرگ نے مسقط میں عبدالسلام سے ملاقات کی

اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
TT

اقوام متحدہ کے ایلچی کا حوثیوں کے ساتھ یمن میں امن کے لیے روڈ میپ پر تبادلہ خیال

اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے کل منگل کے روز عمانی دارالحکومت مسقط میں سعودی عرب اور عمان کی ثالثی میں یمنی فریقین کے وعدوں کی بنیاد پر یمن میں امن کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی امید پر عمانی حکام  اور حوثی گروپ کے ترجمان سے ملاقاتیں کیں۔

یمنی حکومت اور حوثی گروپ کا امن کے روڈ میپ کے وعدوں کی پاسداری سے انکار کے اعلان کے بعد یہ گرنڈبرگ کا پہلا دورہ شمار ہوتا ہے اور انہوں نے اس وقت سعودی دارالحکومت ریاض میں یمنی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی سے اپنی ملاقاتوں کا آغاز کیا تھا۔

گرنڈبرگ کے دفتر نے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے مسقط میں حوثی گروپ کے ترجمان محمد عبدالسلام سے ملاقات کی جس میں "اقوام متحدہ کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا جو ملک گیر جنگ بندی کے لیے فریقین کے وعدوں کو فعال کرنے، یمن میں حالات زندگی کو بہتر بنانے کے اقدامات اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ایک جامع سیاسی عمل کی بحالی کے لیے کام کرے گا۔" (...)

بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]