خرطوم میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے درمیان مسلسل کشیدگی

"عالمی ادارہ صحت" نے الجزیرہ ریاست میں اپنے کام عارضی طور پر معطل کر دیئے

سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
TT

خرطوم میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے درمیان مسلسل کشیدگی

سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)

گزشتہ روز سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کی شدت میں اضافہ ہوا اور شہر کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ جب کہ فوج نے دارالحکومت کے جنوب میں "سپورٹ" فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی اور "آرمرڈ کور" کے علاقے اور فوج کی کمان کے آس پاس کے دیگر علاقوں پر گولے داغے۔

خیال رہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے مطالبات کے باوجود گزشتہ اپریل سے جنگ کے دونوں فریقوں کے درمیان تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔

فوج نے اعلان کیا ہے کہ "ام درمان (خرطوم میں) کے کچھ علاقوں میں زندگی معمول پر آ گئی ہے۔" دوسری جانب، "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے ملک کے وسط میں ریاست الجزیرہ کے شہر ودمدنی کے متعدد علاقوں میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا اور اس کی گاڑیاں شہر کی مرکزی سڑکوں پر گھومتی رہیں۔

فوج نے کل بدھ کے روز اپنے جاری بیان میں کہا کہ اس نے "ام درمان شہر کے کئی محوروں میں پیش رفت کی اور اسپیشل ایکشن فورسز نے اولڈ ام درمان میں ریپڈ سپورٹ فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا اور ان کی گاڑیاں، ہتھیار اور گولہ بارود ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کے مرکز کی طرف پیش قدمی جاری رکھی۔"(...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]