"العز الاسلامیہ بریگیڈز"...جنوبی لبنان میں ایک نامعلوم کھلاڑی

نصراللہ نے لڑائی کو روکنے کے لیے سفارتی حل کی راہیں بند کر دیں

کل لبنان کے قصبے کفرکلا پر اسرائیلی بمباری کا منظر (اے ایف پی)
کل لبنان کے قصبے کفرکلا پر اسرائیلی بمباری کا منظر (اے ایف پی)
TT

"العز الاسلامیہ بریگیڈز"...جنوبی لبنان میں ایک نامعلوم کھلاڑی

کل لبنان کے قصبے کفرکلا پر اسرائیلی بمباری کا منظر (اے ایف پی)
کل لبنان کے قصبے کفرکلا پر اسرائیلی بمباری کا منظر (اے ایف پی)

جنوبی لبنان میں کھلی لڑائیوں کے سلسلے میں ایک نیا نامعلوم کھلاڑی ابھر کر سامنے آیا اور خود کو "العز الاسلامیہ بریگیڈز" کہلانے والی ایک تنظیم نے کل شبعا فارمز میں ایک کاروائی کرنے کا اعلان کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے گروپ کا مقابلہ کیا اور اس کے تین افراد کو ہلاک کر دیا، جب کہ اس دوران 5 اسرائیلی فوجی مختلف حالتوں میں زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس گروپ نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے اتوار کی صبح شبعا فارمز میں رویسات العلم سائٹ پر حملہ کیا، جس میں اس کے 3 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ دو بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر لوٹ گئے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاروائی جمعہ کے روز اسی علاقے میں ایک مانیٹرنگ گروپ کو نشانہ بنانے کے جواب میں کی گئی تھی۔ (...)

پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]