عراقی پارلیمنٹ کی صدارت نے "غداری" کی جنگ چھیڑ دی

جو کہ اختلافات کا شیعہ جماعتوں میں منتقل ہونے کے بعد ہے

الحلبوسی کی برطرفی کے بعد گزشتہ اکتوبر سے عراقی پارلیمنٹ بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
الحلبوسی کی برطرفی کے بعد گزشتہ اکتوبر سے عراقی پارلیمنٹ بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
TT

عراقی پارلیمنٹ کی صدارت نے "غداری" کی جنگ چھیڑ دی

الحلبوسی کی برطرفی کے بعد گزشتہ اکتوبر سے عراقی پارلیمنٹ بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
الحلبوسی کی برطرفی کے بعد گزشتہ اکتوبر سے عراقی پارلیمنٹ بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے لیے سخت مقابلے کے دوران ایک نئے بحران نے جنم لیا اور ووٹنگ کے ابتدائی راؤنڈ (جس نے منصب کا حتمی فیصلہ نہیں کیا) کے نتائج سے "شیعہ" قوتوں کے درمیان "غداری" کی لڑائی چھڑ گئی، جو ایک دوسرے پر "البعث پارٹی اور سابق صدر صدام حسین کے حامیوں کی حمایت کرنے" کا الزام لگا رہی ہیں۔

عراقی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے نئے اسپیکر کے انتخاب کے لیے گذشتہ ہفتے کے روز ایک اجلاس منعقد کیا۔ اگرچہ اس ووٹنگ نے فاتح کے نام کا فیصلہ نہیں کیا، لیکن اس ووٹنگ کے نتائج کے مطابق سابق پارلیمانی اسپیکر محمد الحلبوسی کے عہد میں سنی گروپ کے سربراہ اور "تقدم" پارٹی کے امیدوار شعلان الکریم نے 152 ووٹ حاصل کیے اور (شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" فورسز کے حمایت یافتہ) "عزم" اتحاد کے امیدوار محمود المشہدانی کو صرف 48 ووٹ ملے۔

پیر کے روز "کوآرڈینیشن فریم ورک" میں شامل "الدعوۃ" پارٹی کے رہنما عامر الکفیشی نے الکریم کو ووٹ دینے والے دو نمائندوں پر سخت تنقید کی اور ان کے خلاف سخت جارحانہ الفاظ کا استعمال کیا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ "عراقی پارلیمنٹ کے گنبد کے نیچے کل جو کچھ ہوا وہ شرمناک اور افسوسناک ہے جب کچھ (...) شیعوں نے صدام کے معاونین کے حق میں ووٹ دیا۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]



طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
TT

طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)

گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔

شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔

لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]