عراقی گروپ کا اسرائیل کے اندر ایک اہم مقام کو نشانہ بنانے کا اعلان

26 اکتوبر 2019 کو بغداد میں عوامی فورسز ملیشیا کے افراد (روئٹرز)
26 اکتوبر 2019 کو بغداد میں عوامی فورسز ملیشیا کے افراد (روئٹرز)
TT

عراقی گروپ کا اسرائیل کے اندر ایک اہم مقام کو نشانہ بنانے کا اعلان

26 اکتوبر 2019 کو بغداد میں عوامی فورسز ملیشیا کے افراد (روئٹرز)
26 اکتوبر 2019 کو بغداد میں عوامی فورسز ملیشیا کے افراد (روئٹرز)

اپنے آپ کو "عراق میں اسلامی مزاحمت" کا نام دینے والے ایک عراقی گروپ نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا استعمال کرتے ہوئے گزشتہ چند دنوں کے دوران وسطی اسرائیل میں ایک اہم مقام کو نشانہ بنایا ہے۔

اس گروپ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹیلی گرام" پر اپنے صفحہ پر جاری ایک بیان میں سامنے کہا کہ "قابض (اسرائیل) کے خلاف مزاحمت اور غزہ میں اپنے لوگوں کی حمایت کے اپنے نقطہ نظر کے ضمن میں عراق میں اسلامی مزاحمت کے مجاہدین نے گزشتہ دنوں طویل فاصلے تک مار کرنے والے (الارقب) (جدت یافتہ کروز) میزائل کا استعمال کرتے ہوئے صہیونی ادارے (اسرائیل) کے مرکز میں ایک اہم مقام پر حملہ کیا،" جیسا کہ جرمن خبر رساں ایجنسی کی جانب سے رپورٹ کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق، عراقی گروپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ "دشمن کے مضبوط ٹھکانوں پر حملہ" جاری رکھے گا اور مزید حملے کرنے کا وعدہ کیا۔

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]