ہزاروں اسرائیلیوں کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب میں مظاہرہ

مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
TT

ہزاروں اسرائیلیوں کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب میں مظاہرہ

مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)

کل ہفتے کے روز ہزاروں اسرائیلیوں نے غزہ کی پٹی میں یرغمال افراد کی واپسی اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو معزول کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب کے وسط میں مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے ہبیما اسکوائر میں جلوس نکالا اور ان میں سے بعض نے نیتن یاہو پر تنقید کرنے والے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "بدی کا چہرہ" اور "ابھی انتخابات" جیسے نعرے درج تھے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو ان یرغمالیوں کی واپسی کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے جنہیں 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر "حماس" کے حملے کے دوران یرغمال بنا کر غزہ کی پٹی منتقل کر لیا گیا تھا، جہاں اسرائیل فلسطینی تحریک کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ (...)

اتوار-09 رجب 1445ہجری، 21 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16490]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]