امریکی اور برطانوی افواج کا یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں کا ایک نیا دور

یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
TT

امریکی اور برطانوی افواج کا یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں کا ایک نیا دور

یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)

تین امریکی ذمہ داروں نے کل پیر کے روز کہا کہ امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے، جو کہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آمدورفت کو نشانہ بنانے والے ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے خلاف تازہ اقدام ہے۔

حوثی گروپ کے ایک رہنما عبدالقادر المرتضی نے "ایکس" پلیٹ فارم پر کہا کہ اس وقت دارالحکومت صنعا امریکی بمباری کی زد میں ہے۔ لییکن انہوں نے فوری طور پر تفصیلات کا ذکر نہیں کیا۔

جب کہ امریکی بحریہ کی سینٹرل کمانڈ نے اس سے قبل حوثی گروپ کے اس دعوے کی تردید کی کہ انھوں نے خلیج عدن میں ایک امریکی نیول جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ حوثیوں کا "بحری جہاز (اوشین گیس) پر مبینہ کامیاب حملہ کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ ہے،" اور بحری جہاز کے گزرنے کے دوران وہ مسلسل اس سے رابطے میں تھے۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]