امریکہ کے عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے

عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
TT

امریکہ کے عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے

عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو

کل منگل کے روز امریکی حکام نے "روئٹرز" کو بتایا کہ امریکہ عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے کر رہا ہے۔

اسی ضمن میں، عراقی ٹی وی چینل "العہد" نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی طیاروں نے جرف الصخر کے علاقے میں ملٹری کالج اور عراق کے وسط میں شمالی بابل میں آپریشن ہیڈ کوارٹر پر پانچ حملے کیے ہیں۔

چینل نے بابل ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے سے کہا کہ بمباری کے حوالے سے ابھی تک کوئی معلومات نہیں ہیں۔ لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسیں بھیجی گئی ہیں۔ "العہد" ٹی وی نے تفصیلات بتائے بغیر مغربی عراق میں الانبار گورنریٹ کے شہر القائم پر ایک اور امریکی حملے کی بھی اطلاع دی ہے۔

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]