کویت میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں 3 غیر ملکی عرب باشندے ملوث

کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
TT

کویت میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں 3 غیر ملکی عرب باشندے ملوث

کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)

آج جمعہ کی صبح کویتی حکام نے ایک دہشت گردانہ کاروائی کی تفصیلات بتائے بغیر اسے ناکام بنانے کا اعلان کیا، لیکن وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شیعہ مسلک کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ کویتی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کا تعلق دہشت گرد تنظیم "داعش" سے ہے اور عرب ممالک کی شہریت رکھنے والے یہ تینوں ملزم کویت میں کام کرتے ہیں۔

کویتی وزارت داخلہ نے آج جمعہ کی صبح ایک بیان میں کہا کہ وہ "شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والی دہشت گردانہ کاروائی کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔" (...)

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]