بین الاقوامی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے بغداد-واشنگٹن بات چیت کا آغاز

وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
TT

بین الاقوامی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے بغداد-واشنگٹن بات چیت کا آغاز

وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)

عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کل بغداد میں بات چیت کے پہلے دور کا آغاز کیا گیا، جو کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے ان کے فوجی اڈوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھنے کی مسلسل دھمکیوں کے درمیان ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ، "وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے عراق اور امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے درمیان مشترکہ سپریم ملٹری کمیٹی کے امور کی نگرانی کی۔ خیال رہے کہ امریکہ، (داعش) کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے جنگی مشن کی نگرانی کر رہا ہے۔"

السودانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملٹری کمیٹی "(تنظیم داعش) کی طرف سے لاحق خطرے کی صورت میں، کاروائیوں اور حالات کے پیش نظر، اور عراقی سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافے اور مضبوطی کی ان تین سطحوں پر کام کرے گی،" بشرطیکہ اتحاد کے فوجی مشن کو ختم کرنے کے لیے ایک مخصوص ٹائم ٹیبل وضع کیا جائے۔ (...)

اتوار-16 رجب 1445ہجری، 28 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16497]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]