شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
TT

شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کے مطابق، ایرانی حمایت یافتہ گروپوں نے العمر آئل فیلڈ میں شام کے سب سے بڑے امریکی اڈے کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جب کہ جانی و مالی نقصانات کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب رصدگاہ کے مطابق ایک اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافات میں السیدہ زینب کے اطراف میں دو زرعی فارموں کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 8 ہو چکی ہے اور ان میں دو شامی بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ایک افسر کا محافظ تھا اور دوسرا زرعی فارم کا محافظ تھا۔

مشرقی شام میں امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی امریکی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے اڈے کی فضائی حدود اور دیر الزور کے دیہی علاقوں پر بھرپور پروازیں کی، جب کہ اس دوران ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا الرٹ رہیں اور دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں سے اپنے ٹھکانوں کو دریائے فرات کی پٹی کے ساتھ البوکمال شہر سے المیادین شہر تک

بدلتی رہیں۔(...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]