ہٹلر کی کتاب "میری جدوجہد"… اشاعت کے 94 سال بعد منظر عام پر

اسرائیل کا الزام ہے کہ اس کی کاپیاں "حماس" کے ارکان کے ہاتھ لگی ہیں

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کتاب "میری جدوجہد (Mein Kampf)" کا عربی نسخہ (کفاحی) تھامے ہوئے ہیں (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کتاب "میری جدوجہد (Mein Kampf)" کا عربی نسخہ (کفاحی) تھامے ہوئے ہیں (روئٹرز)
TT

ہٹلر کی کتاب "میری جدوجہد"… اشاعت کے 94 سال بعد منظر عام پر

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کتاب "میری جدوجہد (Mein Kampf)" کا عربی نسخہ (کفاحی) تھامے ہوئے ہیں (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کتاب "میری جدوجہد (Mein Kampf)" کا عربی نسخہ (کفاحی) تھامے ہوئے ہیں (روئٹرز)

اگرچہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کو گزرے تقریباً 80 سال گزر چکے ہیں لیکن وہ ان دنوں ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہیں، جیسا کہ ان کی کتاب "یہودیوں کی نسل کشی (ہولوکاسٹ)" کی سالانہ یاد کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہاتھ میں دیکھی گئی۔

 اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو نے ہفتے کے روز شام کی ایک پریس کانفرنس کے دوران ایڈولف ہٹلر کی کتاب "مین کیمپف" کا عربی نسخہ تھامے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ یہ کتاب دیگر نازی پروپیگنڈے سمیت غزہ میں تحریک "حماس" کے زیر انتظام ایک گھر سے ملی ہے۔

نتن یاہو نے "X" ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ "جب اسرائیل غزہ میں اپنی کاروائی ختم کر دے گا تو ایسی یہود مخالف تعلیم جاری نہیں رہے گی۔" انہوں نے مزید کہا: "اگر ہم ان نئے نازیوں (حماس) کے دہشت گردوں کو ختم نہیں کریں گے تو اگلے قتل عام میں فرق صرف وقت کا ہوگا۔"

تحریک "حماس" کے رہنما حسام بدران نے نیتن یاہو کے بیانات کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم پر جھوٹ بولنے اور گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا: "یہ بتانے کی کوشش کرنا کہ ہمیں ایسی کتابوں کی ضرورت ہے، ایک گمراہ کن قدم ہے، کیونکہ ان کا صرف قبضہ اور کیے جانے والے جرائم ہی فلسطینی مزاحمت کو بڑھانے کے لیے کافی ہیں۔" (...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]