عراقی "حزب اللہ" واشنگٹن کے ردعمل سے پہلے امریکی افواج کے خلاف اپنی کاروائیاں معطل کر رہی ہے

عراقی "حزب اللہ" بریگیڈ ملیشیا کے دو جنگجو 26 دسمبر 2023 کو عراق کے علاقے الحلہ میں امریکی فضائی حملے کے مقام پر کھڑے ہیں (روئٹرز)
عراقی "حزب اللہ" بریگیڈ ملیشیا کے دو جنگجو 26 دسمبر 2023 کو عراق کے علاقے الحلہ میں امریکی فضائی حملے کے مقام پر کھڑے ہیں (روئٹرز)
TT

عراقی "حزب اللہ" واشنگٹن کے ردعمل سے پہلے امریکی افواج کے خلاف اپنی کاروائیاں معطل کر رہی ہے

عراقی "حزب اللہ" بریگیڈ ملیشیا کے دو جنگجو 26 دسمبر 2023 کو عراق کے علاقے الحلہ میں امریکی فضائی حملے کے مقام پر کھڑے ہیں (روئٹرز)
عراقی "حزب اللہ" بریگیڈ ملیشیا کے دو جنگجو 26 دسمبر 2023 کو عراق کے علاقے الحلہ میں امریکی فضائی حملے کے مقام پر کھڑے ہیں (روئٹرز)

کل (بروز منگل) عراقی حزب اللہ ملیشیا نے امریکی افواج کے خلاف اپنی کاروائیاں معطل کرنے کا اعلان کیا، جنہیں امریکی افواج کو نشانہ بنانے کے جواب میں فوجی کاروائی کی توقع تھی۔

عراقی حزب اللہ ملیشیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے امریکی افواج کے خلاف فوجی اور سیکیورٹی آپریشنز معطل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے، کیونکہ "عراقی حکومت کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے۔" علاوہ ازیں "اس نے عارضی طور پر غیر فعال دفاع کی سفارش کی ہے اگر اس کے عناصر کے خلاف کوئی امریکی انتقامی کاروائی ہوئی۔"

ملیشیا نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ ہم نے "غزہ میں اپنے مظلوم لوگوں کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ دوسروں کی مداخلت کے بغیر اپنی مرضی پر قائم رہیں۔ درحقیقت، محور میں ہمارے بھائی - خاص طور پر اسلامی جمہوریہ میں - نہیں جانتے کہ ہم جہاد کیسے کرتے ہیں، وہ اکثر عراق اور شام میں قابض امریکی افواج کے خلاف دباؤ اور تناؤ بڑھنے کی پرواہ نہیں کرتے۔"

امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے حکام کا خیال ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کا ہاتھ تھا۔ جب کہ یہ بیان سیاسی اور عسکری طور پر انتہائی خطرناک ہے کہ جب عراق اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتا۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]