ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
TT

ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)

سمندری سیکیورٹی کمپنی "ایمبرے" کے مطابق، یمن سے داغا گیا ایک میزائل ساحل کے قریب ایک تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ "ایک تجارتی جہاز کو مبینہ طور پر میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب ... وہ یمن کے علاقے عدن کے جنوب مغرب میں سفر کر رہا تھا۔" کمپنی نے مزید کہا کہ "جہاز نے اپنے عرشے پر دھماکے کی اطلاع دی ہے۔"

"روئٹرز" کی خبر کے مطابق، اس سے قبل کل یمن میں حوثی گروپ نے کہا تھا کہ اس نے اپنی ایک کاروائی میں امریکی تجارتی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثی گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے ایک بیان میں کہا کہ اس کاروائی میں "امریکی تجارتی جہاز (کوئے) کو مناسب بحری میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔"

ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ نے کل بدھ کے روز ایک امریکی ڈسٹرائر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھنے کا عہد کیا۔ دریں اثنا امریکی سینٹرل فورسز نے حوثی گروپ کی طرف سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو مار گرانے کی تصدیق کی۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]