ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
TT

ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)

سمندری سیکیورٹی کمپنی "ایمبرے" کے مطابق، یمن سے داغا گیا ایک میزائل ساحل کے قریب ایک تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ "ایک تجارتی جہاز کو مبینہ طور پر میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب ... وہ یمن کے علاقے عدن کے جنوب مغرب میں سفر کر رہا تھا۔" کمپنی نے مزید کہا کہ "جہاز نے اپنے عرشے پر دھماکے کی اطلاع دی ہے۔"

"روئٹرز" کی خبر کے مطابق، اس سے قبل کل یمن میں حوثی گروپ نے کہا تھا کہ اس نے اپنی ایک کاروائی میں امریکی تجارتی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثی گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے ایک بیان میں کہا کہ اس کاروائی میں "امریکی تجارتی جہاز (کوئے) کو مناسب بحری میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔"

ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ نے کل بدھ کے روز ایک امریکی ڈسٹرائر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھنے کا عہد کیا۔ دریں اثنا امریکی سینٹرل فورسز نے حوثی گروپ کی طرف سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو مار گرانے کی تصدیق کی۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]