اسرائیلی بمباری میں جنوبی لبنان کے ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ایک شخص ہلاک

جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی بمباری میں جنوبی لبنان کے ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ایک شخص ہلاک

جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

کل بدھ کے روز لبنان کی "قومی خبر رساں ایجنسی" نے اطلاع دی کہ اسرائیلی حملے میں ملک کے جنوب میں بیت لیف نامی قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کا دائرہ بڑھا دیا ہے، کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ "حزب اللہ" کے ارکان یہاں موجود ہیں۔

سردی کی لہروں میں اضافے اور روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی بمباری کے سبب صور کے علاقے اور سرحدی دیہاتوں سے بے گھر ہونے والوں کے حالات مزید ابتر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ وہ امداد کی کمی کا شکار ہیں۔

پرسوں لبنانی "حزب اللہ" نے کہا تھا کہ اس کے دو ارکان اسرائیل کی سرحد کے قریب جنوبی لبنان میں مارے گئے ہیں۔

"حزب اللہ" نے اپنے "ٹیلی گرام" اکاؤنٹ پر کہا کہ ہلاک ہونے والے ان دو افراد کا تعلق جنوبی لبنان کے قصبوں شبعا اور عیترون سے تھا۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]