باتیلی کا طرابلس میں مسلح ملیشیا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا کیا مقصد ہے؟

باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
TT

باتیلی کا طرابلس میں مسلح ملیشیا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا کیا مقصد ہے؟

باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)

لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی عبداللہ باتیلی نے حالیہ دنوں میں طرابلس میں مغربی لیبیا میں سکیورٹی اور فوجی حکام کے 20 سے زائد نمائندوں سے ملاقات کی۔ مشن کے بیان کے مطابق، یہ ملاقاتیں "باتیلی کی جانب سے ملک کی تمام فعال جماعتوں کو پیچیدہ سیاسی بحران کو حل کرنے کی کوششوں میں  شامل کرنے" کے فریم ورک میں ہیں، جیسا کہ بیان میں کہا گیا ہے۔ جب کہ کچھ سیاستدانوں اور تجزیہ کاروں نے "اقوام متحدہ کے ایلچی کی جانب سے تمام اہم قوتوں کو مذاکرات کی میز پر جمع کرنے میں ناکامی کے بعد اسے ملک کی عمومی مسلح افواج پر ان کا انحصار قرار دیا ہے۔" جب کہ کچھ کے نزدیک یہ ملاقاتیں "ان فوجی اور سیکورٹی رہنماؤں کے مطالبات سننے" کے فریم ورک میں ہیں۔

لیبیا کے ایوان نمائندگان کے ایک رکن حسن الزرقا نے پہلی رائے کو اپنایا، جو کہ ملک کے مشرق و مغرب میں مسلح افواج کے کردار پر باتیلی کا انحصار ہے، کیونکہ وہ "تین ماہ قبل شروع کیے گئے اپنے سابقہ اقدام کے تحت کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس میں انہوں نے صدارتی کونسل، ایوان نمائندگان، سپریم کونسل، (عبوری) اتحاد حکومت اور لیبیا کی قومی فوج کی جنرل کمانڈ کو سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ بننے والے مسائل کا حل کے لیے جمع ہوں۔" الزرقا نے یہ بھی بتایا کہ باتیلی نے مغربی علاقے کے رہنماؤں سے ملاقات کے ایک روز بعد نیشنل آرمی کے کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کی، جن کی افواج مشرق اور جنوب پر کنٹرول رکھتی ہیں۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]